Wednesday 28 May 2014

وضو اور جدید سائنس


مغربی ممالک میں مایوسی Depression کا مرض:

مغربی ممالک میں مایوسی یعنی Depression کا مرض ترقی پذیر ہے، دماغ فیل ہورہے ہیں۔ نفسیاتی امراض کے ماہرین کے یہاں مریضوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ مغربی جرمنی کے ڈپلوما ہولڈر ایک فیصل آبادی فزیوتھراپسٹ کا کہنا ہے کہ مغربی جرمنی میں ایک سیمینار ہوا جس کا موضوع تھا ’’مایوسی Depression کا علاج ادویات کے علاوہ اور کن کن طریقوں سے ممکن ہے؟‘‘ ایک ڈاکٹر نے اپنے مقالے میں یہ حیرت انگیز انکشاف کیا کہ میں نے ڈپریشن کے چند مریضوں کے روزانہ پانچ بار منہ دھلائے تو کچھ عرصہ بعد ان کی بیماری ختم ہوگئی۔ پھر ایسے ہی مریضوں کے دوسرے گروپ کے روزانہ پانچ بار ہاتھ، منہ اور پاؤں دھلوائے تو مرض میں بہت افاقہ ہوگیا۔ یہی ڈاکٹر اپنے مقالے میں اعتراف کرتا ہے کہ مسلمانوں میں مایوسی کا مرض کم پایا جاتا ہے کیوں کہ وہ دن میں کئی مرتبہ ہاتھ منہ اور پاؤں دھوتے یعنی وضو کرتے ہیں۔


01؂ ہاتھ دھونے کی حکمتیں اور فوائد:

وضو میں سب سے پہلے ہاتھ دھوئے جاتے ہیں اسکی حکمتیں ملاحظہ کیجیے۔ مختلف چیزوں میں ہاتھ ڈالتے رہنے سے ہاتھوں میں مختلف کیمیائی اجزاء اور جراثیم لگ جاتے ہیں۔ اگر سارا دن ہاتھ نہ دھوئے جائیں تو ہاتھ جلد ہی ان جلدی امراض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ 1؂ ہاتھوں کی گرمی کے دانے۔ 2؂ جلدی سوزش۔ 3؂ ایگزیما۔ 4؂ یپھپھوندی کا بیماریاں۔ 5؂ جلد کی رنگت تبدیل ہوجانا وغیرہ۔ جب ہم ہاتھ دھوتے ہیں تو انگلیوں کے پوروں سے شعاعیں Rays نکل کر ایک ایسا حلقہ بناتی ہیں جس سے ہمارا اندرونی برقی نظام متحرک ہوجاتا ہے اور ایک حد تک برقی رو ہمارے ہاتھوں میں سمٹ آتی ہے اس سے ہمارے ہاتھوں میں حسن پیدا ہوتا ہے۔

02؂ کلی کرنے کی حکمتیں اور فوائد:

پہلے ہاتھ دھولیے جاتے ہیں جس سے ہاتھ جراثیم سے پاک ہوجاتے ہیں۔ ورنہ یہ کلی کے ذریعے منہ اور پیٹ میں جاکر متعدد امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔ غذا کے ذرات اور ہوا کے ذریعے لاتعداد مہلک جراثیم ہمارے منہ اور دانتوں کے لعاب کے ساتھ چپک جاتے ہیں۔ چنانچہ وضو میں مسواک اور کلی کے ذریعے منہ کی بہترین صفائی ہوجاتی ہے۔ اگر منہ کو صاف نہ کیا جائے تو ان امراض کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔ 1۔ ایڈز کہ اس کی ابتدائی علامات میں منہ کا پکنا بھی شامل ہے۔ 2۔ منہ کے کناروں کا پھٹنا۔ 3۔ منہ اور ہونٹوں کی داد قوبا Moniliasis۔ 4۔ منہ میں پھپھوندی کی بیماریاں اور چھالے وغیرہ۔ نیز روزانہ ہو تو غرارہ کرنا بھی سنت ہے۔ اور پابندی سے غرارے کرنے والا ٹانسلز Tonsil اور گلے کے بہت سارے امراض حتیٰ کہ گلے کے کینسر سے محفوظ رہتا ہے۔

03؂ ناک میں پانی ڈالنے کی حکمتیں اور فوائد: پھیپھڑوں کو ایسی ہوا درکار ہوتی ہے جو جراثیم، دھوئیں اور گرد و غبارسے پاک ہو اور اس میں 80 فیصد رطوبت یعنی تری ہو جس کا درجہ حرارت 90 فارن ہائیٹ سے زائد ہو۔ ایسی ہوا فراہم کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں ناک کی نعمت سے نوازا ہے۔ ہوا کو مرطوب یعنی نم بنانے کے لیے ناک روزانہ تقریبا چوتھائی گیلن نمی پیدا کرتی ہے۔ صفائی اور دیگر سخت کام نتھنوں کے بال سرانجام دیتے ہیں۔ ناک کے اندر ایک خوردبین یعنی (Microscope) جھاڑو ہے۔ اس جھاڑو میں غیر مرئی یعنی نظر نہ آنے والے روئیں ہوتے ہیں، جو ہوا کے ذریعے داخل ہونے والے جراثیم کو ہلاک کردیتے ہیں۔ نیز ان غیر مرئی رووں کے ذمہ اور دفاعی نظام بھی ہے۔ جسے انگریزی میں Lysozium کہتے ہیں۔ ناک اس کے ذریعے آنکھوں کو انفلیکشن Inflection سے محفوظ رکھتی ہے۔ الحمد للہ وضو کرنے والا ناک میں پانی چڑھاتا ہے جس سے جسم کے اس اہم ترین آلے ناک کی صفائی ہوجاتی ہے۔ اور پانی کے اندر کام کرنے والی برقی رو سے ناک کے اندرونی غیر مرئی رووں کی کارکردگی کو تقویت پہنچتی ہے اور مسلمان وضو کی برکت سے ناک کے بے شمار پیچیدہ امراض سے محفوظ ہوجاتا ہے۔ دائمی نزلہ اور ناک کے زخم کے مریضوں کے لیے ناک کا غسل (یعنی وضو کی طرح ناک میں پانی چڑھانا) بیحد مفید ہے۔

04؂ چہرا دھونے کی حکمتیں اور فوائد:

آج کل فضا میں دھوئیں وغیرہ کی آلودگیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ مختلف کیمیائی مادے سیسہ وغیرہ میل کچیل کی شکل میں آنکھوں اور چہرے وغیرہ پر جما رہتا ہے۔ اگر منہ نہ دھویا جائے تو چہرہ اور آنکھیں کئی امراض سے دوچار ہوجائیں گی۔ ایک یورپین ڈاکٹر نے مقالہ لکھا جس کا نام تھا "Eye,Water,Health" اس میں اس نے اس بات پر زور دیا کہ ’’اپنی آنکھوں کو دن میں بار بار دھوتے رہو ورنہ تمہیں خطرناک بیماریوں سے دوچار ہونا پڑے گا‘‘ چہرہ دھونے سے منہ پر کیل نہیں نکلتے یا کم نکلتے ہیں۔ ماہرین حسن و صحت اس بات پر متفق ہیں کہ ہر طرح کی Cream اور Lotion وغیرہ چہرے پر داغ چھوڑتے ہیں۔ چہرے کو خوبصورت بنانے کے لیے چہرے کو کئی بار دھوتا لازمی ہے ’’آمریکن کونسل فار بیوٹی‘‘ کی سرکردہ ممبر بیچر نے کیا خوب انکشاف کیا ہے کہتی ہیں کہ مسلمانوں کو کسی قسم کے کیمیائی لوشن کی حاجت نہیں وضو سے دھل کر ان کے چہرے کئی بیماریوں سے پاک ہوجاتے ہیں۔ ماحولیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چہرے کی الرجی سے بچنے کے لیے اس کو باربار دھونا چاہیے۔ ایسا صرف وضو کے ذریعے ممکن ہے۔ وضو میں چہرہ دھونے سے چہرہ مساج ہوجاتا ہے، خون کا دورہ چہرے کی طرف رواں ہوجاتا ہے، میل کچیل اتر جاتا ہے اور چہرے کا حسن دوبالا ہوجاتا ہے۔ میں آنکھوں کے اندر ایسے مرض کی طرف توجہ دلاتا ہوں جس میں آنکھوں کی رطوبت اصلیہ یعنی اصلی تری کم یا ختم ہوجاتی ہے اور مریض آہستہ اندھا ہوجاتا ہے۔ طبی اصول کے مطابق اگر بھنوؤں کو وقتا فوقتا تر کیا جاتا ہے تو اس خوفناک مرض سے تحفظ حاصل ہوسکتا ہے۔ وضو کرنے والا منہ دھوتا ہے اور اس طرح اس کی بھویں تر ہوتی رہیں۔ جو خوش نصیب اپنے چہرے پر داڑھی مبارک سجاتے ہیں وہ اس بات پر غور کریں۔ ڈاکٹر پروفیسر جاریل آیل کہتا ہے کہ منہ دھونے سے داڑھی میں الجھے ہوئے جراثیم بہہ جاتے ہیں، جڑ تک پانی پہنچنے سے بالوں کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں، مزید داڑھی میں پانی کی تری کے ٹھہراؤ سے گردن کے پٹھوں، تھائی رائیڈ گلینڈ اور گلے کے امراض سے حفاظت ہوتی ہے۔

05؂ دونوں بازو کہنیوں سمیت دھونے کی حکمتیں: کہنی پر تین بڑی رگیں ہیں جن کا تعلق بالواسطہ دل، جگر اور دماغ سے ہے اور جسم کا یہ حصہ عموما ڈھکا رہتا ہے اگر اس کو پانی اور ہوا نہ لگے تو متعدد دماغی اور اعصابی امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ وضو میں کہنیوں سمیت ہاتھ دھونے سے دل، جگر اور دماغ کو تقویت پہنچے گی اور وہ امراض سے محفوظ رہیں گے۔ مزید یہ کہ کہنیوں سمیت ہاتھ دھونے سے سینے کے اندر ذخیرہ شدہ روشنیوں سے براہ راست انسان کا تعلق قائم ہوجاتا ہے اور روشنیوں کا ہجوم ایک بہاؤ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ اس عمل سے ہاتھوں کے عضلات یعنی کل پرزے مزید طاقتور ہوجاتے ہیں۔

06؂ سر اور گردن کے مسح کی حکمتیں اور فوائد: سر اور گردن کے درمیان ’’حبل الورید‘‘ یعنی شہ رگ واقع ہے۔ اس کا تعلق ریڑھ کی ہڈی اور حرام مغز سے اور جسم کے تمام تر جوڑوں سے ہے۔ جب وضو کرنے والا گردن کا مسح کرتا ہے تو ہاتھوں کے ذریعے برقی رو نکل کر شہ رگ میں ذخیرہ ہوجاتی ہے اور ریڑھ کی ہڈی سے ہوتی ہوئی جسم کے تمام اعصابی نظام میں پھیل جاتی ہے اور اس سے اعصابی نظام کو توانائی حاصل ہوتی ہے۔ ایک صاحب کا بیان ہے میں فرانس میں ایک جگہ وضو کر رہا تھا۔ ایک شخص کھڑا بڑے غور سے مجھے دیکھتا رہا، جب میں فارغ ہوا تو اس نے مجھ سے پوچھا آپ کون ہیں اور کہاں کے رہنے والے ہیں؟ میں نے جواب دیا میں پاکستانی مسلمان ہوں۔ پوچھا پاکستان میں کتنے پاگل خانے ہیں؟ اس عجیب و غریب سوال پر میں چونکا مگر میں نے کہا دوچار ہوں گے۔ پوچھا ابھی تم نے کیا کیا؟ میں نے کہا وضو۔ کہنے لگا کیا روزانہ کرتے ہو؟ میں نے کہا ہاں بلکہ پانچ وقت۔ وہ بڑا حیران ہوا اور بولا میں Mental Hospital میں سرجن ہوں اور پاگل پن کے اسباب کی تحقیق میرا مشغلہ ہے۔ میری تحقیق یہ ہے کہ دماغ سے سارے بدن میں سگنل جاتے ہیں اور اعضاء کام کرتے ہیں ہمارا دماغ ہر وقت Fluid (مائع) کے اندر Float یعنی تیرنا کررہا ہے اس لیے ہم بھاگ دوڑ کرتے ہیں اور دماغ کو کچھ نہیں ہوتا۔ اگر وہ کوئی Rigid (سخت) شیٔ ہوتی تو اب تک ٹوٹ چکی ہوتی۔ دماغ سے چند باریک گئس Contudctor (موصل) بن کر ہمارے گردن کی پشت سے سارے جسم کو جاتی ہیں۔ اگر بال بہت بڑھادیے جائیں اور گردن کی پشت کو خشک رکھا جائے تو ان رگوں میں خشکی پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اور بارہا ایسا بھی ہوتا ہے کہ انسان کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور وہ پاگل ہوتا ہے۔ لہٰذا میں نے سوچا کہ گردن کی پشت کو دن میں دوچار بار ضرور تر کیا جائے۔ ابھی میں نے دیکھا کہ آپ نے ہاتھ منہ دھونے کے ساتھ ساتھ گردن کے پیچھے والا حصہ بھی آپ نے تر کیا واقعی آپ لوگ پاگل نہیں ہوسکتے۔ مزید یہ کہ مسح کرنے سے گردن توڑ بخار سے بھی بچا جاسکتا ہے۔

07؂ پاؤں دھونے کی حکمتیں اور فوائد:

پاؤں سب سے زیادہ دھول آلود ہوتے ہیں پہلے پہل Infection پاؤں کے انگلیوں کے درمیانے حصے شروع ہوتا ہے۔ وضو میں پاؤں دھونے سے گرد و غبار اور جراثیم بہہ جاتے ہیں اور بچے کھچے جراثیم پاؤں کی انگلیوں کے خلال سے نکل جاتے ہیں جس سے نیند کی کمی، دماغی خشکی، گھبراہٹ اور مایوسی یعنی Depression جیسے پریشان کن امراض دور ہوتے ہیں

No comments:

Post a Comment